ویکسین لگوائیں یا تعویذ گھول کر پئیں؟

ہمیں تو بتایا گیا تھا کہ یہ وائرس بائیولوجیکل جنگ کا ہتھیار ہے، ہمیں تو کہا گیا تھا کہ یہ بل گیٹس کی ویکسین بیچنے کی سازش ہے، ہمیں تو سمجھایا گیا تھا کہ یہ خدا کا عذاب ہے، ہمیں تو دلاسہ دیا تھا کہ یہ وائرس سنا مکی، شہد، زیتون کے تیل اور دو چار کھجوریں کھانے سے ’’فوت‘‘ جاتا ہے۔ اب ’’خداوند یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں!‘‘ ویکسین لگوائیں یا تعویذ گھول کر پئیں؟

ہمارے جسم کا مدافعاتی نظام دو طریقوں سے کام کرتا ہے۔ جب کوئی وائرس جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ مدافعاتی نظام اپنی چھریاں، چاقو تیز کر لیتا ہے اور اُس وائرس سے نمٹنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے، مدافعاتی نظام کے خلیے وائرس کو ناکارہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اِس کوشش میں جسم کو بخار ہو جاتا ہے جو دراصل وائرس کے لئے ناسازگار ماحول کا باعث بنتا ہے۔ اِس کے علاوہ ہمارے جسم کے ’’ہمدرد‘‘ خلیے کچھ کیمیائی مادوں سے بھی وائرس کو مارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مدافعاتی نظام کا یہ دفاعی حربہ اکثر وائرس کو بھگانے میں کارآمد ثابت ہوتا ہے مگر کچھ وائرس ڈھیٹ ہوتے ہیں اور وہ اِس پہلی دفاعی لائن کو توڑ کر بچ نکلتے ہیں، اُن کے لئے ہمارے جسم کے پاس ’’پلان بی‘‘ ہوتا ہے۔ قدرت نے ہمارے جسم میں ٹی سیل اور بی سیل رکھے ہوئے ہیں، ٹی سیل کی آگے سے دو قسمیں ہیں، ایک کو مددگار کہہ لیں اور دوسرے کو ’’قاتل‘‘۔ دوسرے مرحلے میں بی سیل وائرس سے نبرد آزما ہوتا ہے اور جسم میں اینٹی باڈی پیدا کرتا ہے تاکہ پہلے سے موجود مدافعاتی نظام کے لئے وائرس کو مارنا ممکن ہو جائے جبکہ قاتل ٹی سیل اُن خلیوں کو ختم کرتا ہے جنہیں وائرس متاثر کر چکا ہوتا ہے، چونکہ اِن خلیوں میں وائرس ’’گھس‘‘ چکا ہوتا ہے اِس لئے اُنہیں مارنا ضروری ہوتا ہے اور ٹی سیل باقی ’’شریف اور تابعدار‘‘ قسم کے خلیوں کو مارے بغیر یہ کام نہایت چابکدستی سے کرتا ہے۔ اِس پورے عمل کی سب سے دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جب ہمارا جسم اپنے اِس دہرے مدافعاتی نظام کی مدد سے وائرس کو ختم کردیتا ہے تو وہ ’’یاد داشت کے خلیوں‘‘ میں وائرس کی جنگ سے متعلق یہ تمام باتیں محفوظ کر لیتا ہے، اسی لئے آئندہ جب وہی وائرس دوبارہ حملہ آور ہوتا ہے تو پھر ہمیں اتنا تردد نہیں کرنا پڑتا، ہمارا جسم فوری طور پر وائرس کو ناکارہ کر دیتا ہے اور ہمیں پتا بھی نہیں چلتا کہ ہم کیسے محفوظ ہو گئے۔ اِسے ’’ایمیونٹی‘‘ یا قوتِ مدافعت کہتے ہیں اور ویکسین یہی قوتِ مدافعت پیدا کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کورونا وائرس کے باب میں ہمارے جسم کی قدرتی قوتِ مدافعت کو کیا ہوا اور سائنسی لیبارٹری میں بننے والی ویکسین کیسے کام کرے گی؟

دنیا میں اب تک آٹھ کروڑ کے قریب لوگ کورونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، اِن میں سے مرنے والوں کی شرح اڑھائی سے تین فیصد ہے، زیادہ تر لوگ اپنی قدرتی قوتِ مدافعت کی بدولت ہی صحت یاب ہوئے، اُن کے جسم میں ٹی اور بی سیل نے کام کیا، وائرس کو مار بھگایا اور پھر اپنے خلیوں میں یہ معلومات محفوظ کر لیں، یہی وجہ ہے کہ کم از کم مستقبل قریب میں اُنہیں کورونا وائرس ہونے کا امکان نا ہونے کے برابر ہے، اِسی کو اینٹی باڈی بننا کہتے ہیں۔ کورونا وائرس کے جو مریض زیادہ شدت سے اِس کا شکار ہوئے اُنہیں میڈیکل سائنس اور بر وقت طبی امداد اور جدید سہولیات نے بچا لیا، خطرناک بات اِس وائرس کی یہ ہے کہ شدید نوعیت کے کیسوں میں، بحالیٔ صحت کے بعد بھی، اِس کے اثرات رہتے ہیں اور بدن میں نقاہت اور کمزوری کے علاوہ دیگر اعضا کو نقصان پہنچنے کا احتمال رہتا ہے۔ ویکسین یہ کرے گے کہ اِس وائرس کا جنیاتی مواد انسانی جسم میں داخل کرے گی، جس میں اصل وائرس کے اجزا شامل نہیں ہوں گے، ہمارا جسم اُسے وائرس سمجھ کر اپنے مدافعاتی نظام کو چالو کر دے گا اور ٹی اور بی سیل فوراً اُسی طرح ’’مسلح‘‘ ہو جائیں گے جیسے کسی وائرس نے حملہ کردیا ہے۔ یہ معلومات یاد داشت کے خلیوں میں محفوظ ہو جائے گی اور جب کورونا وائرس کا حملہ ہوگا تو اِن معلومات کا استعمال کرتے ہوئے ہمارا مدافعاتی نظام وائرس کو مار بھگائے گا کیونکہ اُس وقت یہ وائرس ہمارے جسم کے لئے انوکھا نہیں رہے گا۔ اب کچھ لوگوں کو یہ وہم ہے کہ خواہ مخواہ جسم میں ’’غیرفطری‘‘ جنیاتی مادے کا ٹیکہ کیوں لگوایا جائے؟ ویکسین کے ذریعے ہمارے جسم میں سرے سے کوئی غیرفطری مادہ نہیں ڈالا جاتا بلکہ ایک طرح سے ’’ناکارہ وائرس‘‘ شامل کیا جاتا ہے تاکہ جسم کو ممکنہ صورتحال میں اصل وائرس سے مقابلے کے لئے تیار کیا جا سکے۔ ایک مرتبہ جب ویکسین کے ذریعے ہمارا جسم یہ سیکھ جاتاہے کہ اِس وائرس کو کیسے برباد کرنا ہے تو پھر ویکسین کا کام ختم ہو جاتا ہے، ویکسین ہمارے جسم میں نہیں رہتی، صرف وائرس سے نمٹنے کا طریقہ یاد داشت کے خلیوں میں رہ جاتا ہے، اِسی عمل کو ویکسینیشن کہتے ہیں۔ کوئی سنا مکی، کھجور، زیتون کا تیل، گرم پانی، لہسن یا ادرک کا ملغوبہ ویکسین کا کام نہیں کرے گا کیونکہ اگر یہ چیزیں کام کرتی ہیں تو پھر اِن کے متعلقہ ماہرین کو سامنے آکر بتانا چاہئے کہ یہ کس طرح مدافعاتی نظام کو چالو کرتی ہیں، اِس ضمن میں کون سے ٹرائل کیے گئے ہیں، اُن کے نتائج کہاں ہیں، اُن کی افادیت کتنی ہے؟ میڈیکل سائنس نے تو اپنا مقدمہ ثابت کر دیا، اب معجون بیچنے والوں کی باری ہے کہ وہ ثابت کریں کہ کس طرح لہسن اور ادرک جسم میں جا کر اینٹی باڈی بناتے ہیں!

یہ بات درست ہے کہ ہر ویکسین کے مضمرات ہوتے ہیں اور ہر ویکسین بیماری سے بچاؤ کی سو فیصد ضمانت نہیں ہوتی مگر اِس دنیا میں کسی بھی چیز کی سو فیصد ضمانت نہیں کیونکہ انسانی جسم اِس کائنات کی طرح پُراسرار ہے اور سائنس انہی اسرار سے پردہ اُٹھانے کا نام ہے۔ سائنٹفک طریقہ کار کے نتیجے میں ویکسین ظہور میں آتی ہے، کسی بابے کا تعویذ نہیں جس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔

کالم کی دُم: فدوی کوئی ڈاکٹر نہیں، اِس کالم میں دیے گئے حقائق مختلف ماہر ڈاکٹر صاحبان کی رائے اور کچھ تحقیقی مضامین سے لئے گئے ہیں۔ کسی بھی قسم کی غلطی کو البتہ میری کم علمی پر محمول کیا جائے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

مرزا غالب 27 دسمبر 1797 کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ 5 سال کی عمر میں والد کی وفات کے بعد غالب کی پرورش چچا نے کی تاہم 4 سال بعد چچا کا سایہ بھی ان کے سر سے اٹھ گیا۔

زیارت کا درجہ حرارت منفی 11تک گر گیا ہے۔

برطانیہ کی معروف ٹیسٹنگ لیب میں بھی کورونا کے کیس سامنے آگئے

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو، آصف علی زرداری اور دیگر پارٹی رہنما جلسہ عام سے خطاب کریں گے

شبلی فراز نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان پر اصولی تنقید کرنے والوں کو پارٹی سے نکالنا آمریت اور فسطائیت کی بدترین شکل ہے۔

حقیقت سے کہیں دور دکھائے گئے سین کی وجہ سےبالی وڈ کے نوجوان اداکار ورون دھون کی نئی فلم ’قلی نمبر 1‘ پر میمز بننے لگے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ہیلی کاپٹر کو حادثہ گلگت بلتستان کے علاقے منی مرگ میں تکنیکی خرابی کے باعث آیا

میڈیا سے گفتگو کے دوران قومی دھارے میں شامل ہونے والوں نے ملک سے محبت کے اظہار کے لیے قومی ترانے پر جھنڈے بھی لہرائے

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ الٹی میٹم حکومت کو دے رہے تھے اور قدم ان کے اپنے لڑکھڑا رہے ہیں، اپوزیشن کی تحریک عملی طور پر ختم ہوچکی ہے لاہوران کے لیے واٹرلو ثابت ہوا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق دھند کا یہ سلسلہ اگلے 24 گھنٹے بھی جاری رہنے کا امکان ہے جس سے درجہ حرارت میں مزید کمی کا بھی امکان ہے

مصری وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ الامل جنرل اسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جہاں کوروناوائرس کے مریضوں کو رکھا گیا تھا۔

کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے درمیان یکطرفہ کرایہ7ہزار800روپے ہوگا، لاہور اور اسلام آباد کے درمیان ریٹرن ٹکٹ15ہزار 600روپے کا ہوگا۔

صوبے کی اعلیٰ قیادت کا کہنا تھا کہ عوام کے تعاون سے پنجگور سمیت صوبہ بھر میں امن کے قیام کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا

سابق وزیراعظم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی 13 ویں برسی27 دسمبر کو منائی جائے گی، پیپلزپارٹی نےبرسی کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *