بالغوں کیلئے چمگادڑیں، بچوں کیلئے کیمیکلز

مجھے اپنی صحافتی زندگی میں پہلی بار کچھ مہربانوں سے مبالغہ آرائی کا طعنہ سننا پڑا تو قصور میرے ان مہربان کا نہیں یقیناً میرا ہی ہے کہ میں ’’اختصار پسندی‘‘ کی وجہ سے صحیح طور پر کمیونیکیٹ نہیں کر پایا۔ میں نے اس اسلامی جمہوریہ پاکستان میں گدھوں، کتوں، کچھوئوں اور مردہ مرغیوں کی فروخت کے فخریہ کارناموں کی طرف اشارہ کر کے سیدھا چمگادڑوں کی طرف جانے کی جھک ماری۔ مہربانوں نے کہا ’’یہ تو ممکن ہی نہیں کیونکہ اتنی چمگادڑیں کہاں سے آ گئیں‘‘۔ مہربان بھول گئے کہ اس غیور و باشعور معاشرہ میں سب کچھ ممکن ہے کیونکہ زندہ قوم ہر قسم کے ناممکن کو ممکن بنا سکتی ہے۔ کچھ لوگ اگر چاند پر جا سکتے ہیں تو ہم چمگادڑیں کیوں نہیں کھا سکتے؟ کہ چشم بد دور ہم میں ’’ٹیلنٹ‘‘ کی کوئی کمی نہیں۔ وزیراعظم ہائوس سے لے کر فٹ پاتھیوں تک ٹیلنٹ کا سونامی آیا ہوا ہے۔

میں نے جس اخباری خبر کو بنیاد بنا کر کالم میں حوالہ دیا، وہ پیش خدمت ہے تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔

’’سی فوڈ فروخت کرنے والوں نے شہریوں کی زندگیاں دائو پر لگا دیں۔ فنگر فش کے نام پر شارک اور سمندری چمگادڑوں کا گوشت کھلایا جانے لگا۔ صدر کنزیومر سی فوڈ پنجاب اتھارٹی محسن بھٹی نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ جو مچھلی فنگر فش کے نام پر کھلائی جاتی ہے وہ مقامی مچھلی نہیں بلکہ سمندری چمگادڑیں ہیں جو ویت نام سے لائی جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جو مچھلی ریستورانوں میں کھلائی اور دکانوں پر فروخت ہوتی ہے، وہ صحت کے لئے انتہائی مضر ہے کیونکہ مچھلی کو صفر درجہ حرارت پہ رکھا جاتا ہے اور کراچی کا درجہ حرارت 24سنٹی گریڈ تک ہوتا ہے جس کے باعث مچھلی میں جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں۔ محسن بھٹی نے انکشاف کیا کہ جراثیموں کی پیدائش و افزائش کے باعث جو بدبو پیدا ہوتی ہے اسے ختم کرنے لئے سرکہ نما کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ دکانوں اور ریستورانوں میں مچھلی کھلے تیل میں فرائی کر کے فروخت کی جاتی ہے جو پکانے کے لئے بے حد مضر ہے کیونکہ یہ وہ تیل ہے جو صابن بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے‘‘۔

قارئین!

امید ہے اس تمہید سے وضاحت ہو گئی ہو گی کہ مبالغہ کا طعنہ تو چند مہربانوں نے دیا تھا، میں نے سوچا ممکن ہے بہت سے دوسرے قارئین نے بھی انہی سطور پر سوچا ہو لیکن بوجوہ رابطہ نہ کر سکے ہوں اس لئے پوری خبر ہی پیش کر دی جائے۔ ویسے بھی سچ یہ ہے کہ میرے اندر حیرتوں کا ذخیرہ کب کا ختم اور خرچ ہو چکا۔ اجتماعی طور پر ہم جہاں پہنچ چکے ہیں اب کچھ بھی سننے، دیکھنے، پڑھنے کے بعد حیرت نہیں ہوتی کیونکہ اس معاشرہ میں کچھ بھی ہو سکتا ہے ورنہ چند سال پہلے تک میری ذاتی کیفیت یہ تھی کہ کسی بھی مکروہ حرکت کی خبر ملنے پر میں سوچتا کہ یہ تو بدی بدصورتی کی انتہا ہے، بھلا اس سے آگے کیا ہو سکتا ہے؟ لیکن پھر کچھ ہی عرصہ کے بعد نہلے پہ دہلہ دکھائی دیتا تو میں حیرت زدہ سر پکڑ کے بیٹھ جاتا لیکن گزشتہ چند سالوں میں میری حیرتوں کا کوٹہ تمام ہو گیا اور اب مکروہ ترین واردات بھی نہ حیران کرتی ہے نہ شرمندہ، پریشان کرتی ہے۔ یہ معاشرہ وہاں پہنچ چکا جہاں

سرمایہ کیا رائے چرائی جا سکتی ہے

پانی میں بھی آگ لگائی جا سکتی ہے

سوچا تو یہ تھا کہ اس وضاحت کے بعد ان دو میں سے ایک موضوع پر طبع آزمائی کروں گا۔ اول اسرائیل کے وزیراعظم کا خفیہ دورہ سعودی عرب جو اب خفیہ نہیں رہا اور نتیجہ یہ ہے کہ اسرائیلی میڈیا اور وزیر تو اس کی تصدیق کر رہے ہیں جبکہ سعودی عرب کا وزیر خارجہ تردید کر رہا ہے۔ دوسرا موضوع گلگت ہنگامے جن میں سرکاری دفتر اور چار گاڑیاں بھی نذر آتش کر دی گئیں لیکن پھر اچانک اپنی اک ’’فیورٹ‘‘ خبر پر نظر پڑی تو میں نے ارادہ تبدیل کر دیا۔

ہر غیور، باشعور اور ٹیلنٹ سے بھرپور پاکستانی کو مبارک ہو کہ کھلے دودھ میں ملاوٹ کی شرح شرم ناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ پانی کے ساتھ ساتھ ڈیٹرجنٹ، کیمیکلز اور دیگر نقصان دہ اشیاء کی ملاوٹ عروج پر ہے اور میں ہر ’’گھمبیر‘‘ مسئلہ پر لعنت بھیجتے ہوئے صرف یہ معمولی سی بات سوچ رہا ہوں کہ وہ لوگ جو اپنے بچوں کو دودھ جیسی بنیادی شے بھی خالص نہ دے سکیں، ان کے اجزائے ترکیبی کیسے ہوں گے؟

آدمی برا ہو تو اس میں کوئی برائی نہیں کیونکہ جانور نہیں، آدمی ہی اچھے برے ہوتے ہیں لیکن ہم تو بہت ہی عجیب سی مخلوق ہیں جس کا الٹا سیدھا ہی کم از کم میری سمجھ میں تو بالکل نہیں آتا۔ ایک طرف تو ہم کشمیر تا فلسطین مظالم پر ماتم، احتجاج کرتے اور نعرے لگاتے نہیں تھکتے اور دوسری طرف اپنے ہی بچوں کو دودھ کے نام پر زہر پلا رہے ہیں اور کوئی بدبخت اتنا بھی نہیں سوچتا کہ یہ زہر پینے کے بعد جو بچے کل جوان ہو کر آپس میں شادیاں کریں گے تو کس قسم کے بچے جنم لیں گے؟ ان کا مستقبل کیسا ہو گا اور وہ دنیا کے ساتھ کمپیٹ کیسے کریں گے؟ ’’سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے‘‘ لیکن مستقبل کے باپ اور ماں کی طرف کسی کا دھیان نہیں کہ یہ تو قتل عام سے بھی بدتر ہے اور شاید پہلی کمیونٹی جسے اپنے بچوں پر بھی رحم نہیں آ رہا۔

قتلِ طفلاں کی منادی ہو رہی ہے شہر میں

ماں! مجھے بھی مثلِ موسیٰ تو بہا دے نہر میں

بالغوں کے لئے چمگادڑیں

بچوں کے لئے کیمیکلز

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

محکمہ موسمیات کے مطابق صبح اور دن کے اوقات میں درجہ حرارت بھی کم ہوسکتا ہے

سوات، کالام، مالم جبہ اور دیگر بالائی علاقوں میں تین روز سے برف باری کا سلسلہ جاری ہے

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے پولیٹیکل سیکریٹری جمیل سومرو کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے معاملے پر بلاول ہاوس کے ترجمان نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی کورونا ٹیسٹ کے لئے نمونہ دے دیا۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے ۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کا نام وزیراعظم نیتن یاہو کے دورہ سعودی عرب کی خبروں کے بعد نکالا گیا

محکمہ صحت سندھ نے کورونا ٹیسٹ کے لئے نئی ایس او پیز جاری کردی ہے۔ کراچی سے جاری صوبائی محکمہ صحت کے نوٹیفکیشن کے مطابق کورونا وائرس کی علامات والے افراد کا پی سی آر ٹیسٹ کرانا لازمی قرار دیدیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اس کمیٹی کے سربراہ ہوں گے

جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا وہ سمجھے کہ ان کا کزن کامران ان سے ملنے کے لیے آیا ہے۔

کراچی میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن (ڈی ایم سی) ساوتھ اور سندھ باکسنگ کے زیر اہتمام وویمن باکسنگ کا ایونٹ شروع ہوا ہے۔

بالی ووڈ سپر اسٹار نے اس قسم کی مصروفیت کی ایک جھلک اپنے کام کے دوران ایک سیلفی بناکر شیئر کی، اس سیلفی میں وہ اپنی اہلیہ جیا بچن اور بیٹی شویتا بچن کے ساتھ مسکراہٹ بکھیرتے نظر آرہے ہیں۔

اگر مریم نواز کسی وجہ سے نہ بھی آئیں تب بھی ن لیگ بھرپور انداز میں جلسے میں شرکت کرے گی، لیگی رہنما

برطانوی نشریاتی ادارے نے سال 2020 کی بااثر خواتین کی فہرست جاری کی ہے

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنےکا فیصلہ کرلیا ہے۔

برطانوی شاہی خاندان کے حوالے سے ماہر سوانح نگار باب مورس نے دعویٰ کیا ہے کہ پرنس ہیری اور انکی اہلیہ میگھن مارکل نے اپنے لیے جس راہ کا انتخاب کیا تھا اس سے بھٹکنے کے بعد اب یہ دونوں سلیبریٹی اور شاہی حیثیت کے حوالے سے ابہام کا شکار ہیں۔

تہرے قتل کیس کے معاملے میں ام رباب چانڈیونے ان کی انصاف کی راہ میں پیپلز پارٹی کی پوری قیادت کو رکاوٹ قرار دے دیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ سے سیریز کھیلنے کےلیے 24 گھنٹے سے زائدپر مبنی طویل فضائی سفر کیا ۔


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *