ریاست، علماء اور معاشرہ کی توجہ کے لیے

گزشتہ روز میں نے ایک غیر ملکی میڈیا چینل پر اُردو زبان میں دکھائی جانے والی ڈاکیومینٹری فلم دیکھی جو اسلام آباد کے نواحی علاقہ میں رہنے والے ایک ایسے خواجہ سرا کے متعلق تھی جس نے ناچ گانا اور دوسرے ایسے معالات جو عموماً اس کمیونٹی کے ساتھ جڑ چکے ہیں اور جو گناہ کے کام ہیں، اُن سب کو چھوڑ کر خواجہ سراؤں کے لیے ایک مدرسہ کھولا، جہاں اُنہیں قرآن کی تعلیم دی جاتی ہے، اسلام سے جوڑا جاتا ہے اور گناہ و ناچ گانے کے کاموں سے دور رہنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ میں نے کچھ ایسی وڈیوز بھی دیکھیں جن میں کچھ خواجہ سرا اسلام کی تبلیغ کرتے دکھائی دیے اور دوسروں کو دین کی طرف بلانے اور گناہ کے کاموں سے روکنے کی ویسی ہی تعلیم دے رہے ہیں جیسی تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے افراد عموماً دیتے ہیں۔ مجھے یہ دونوں وڈیوز دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کیوں کہ یہ ہمارے معاشرے کا وہ طبقہ ہے جس کے بارے میں نہ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کر رہی ہے، نہ معاشرہ اور نہ ہی پاکستان کا دینی طبقہ۔ میں نے پہلی وڈیو دیکھ کر پاکستان کے ایک اہم مفتی صاحب سے رابطہ کیا، اُنہیں وہ وڈیو بھیجی جس میں ایک خواجہ سرا کو مدرسہ میں دینی تعلیم دیتے دکھایا گیا ہے اور جس میں پڑھنے والے بھی تمام خواجہ سرا ہی ہیں۔ میں نے مفتی صاحب سے سوال کیا کہ ریاست اور معاشرہ نے اس مخصوص طبقہ کے ساتھ جو سلوک روا رکھا ہوا ہے، اُس نے اُنہیں ایک ایسی زندگی گزرانے پر مجبور کر دیا جس کا تعلق گناہ اور ناچ گانے سے ہے۔ میں نے مفتی صاحب سے یہ بھی پوچھا کہ اگر ایک خواجہ سرا اس گناہ کی زندگی کو چھوڑ کر نیکی کے کام اور اسلام سیکھنے اور سکھانے کے لیے مدرسہ کھولتا ہے اور اُس کا اصل مقصد اپنے طبقہ کی ہی تبلیغ ہو تو کیا یہ ذمہ داری ہمارے دینی طبقہ کی نہیں کہ وہ بھی اس مسئلہ کے بارے میں سوچے۔ اگر اسلامی سکول اور مدرسے بچوں، بچیوں یا مردوں اور عورتوں کے لیے علیحدہ علیحدہ کھولے جا سکتے ہیں تو خواجہ سرا کی دینی تربیت اور اصلاح کے لیے کیوں نہ کوئی مدرسہ کھولا گیا اور نہ ہی کوئی اور نظام بنایا گیا؟ اگر ماضی میں ایسا نہیں ہوا تو کیا اس بارے میں اب کچھ کیا جا سکتا ہے؟ مفتی صاحب نے مجھ سے کہا کہ وہ وڈیو دیکھ کر اور معاملہ کے تمام پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد مجھے اس بارے میں جواب دیں گے۔ اس کالم کے ذریعے میں یہی سوال اسلامی سکالرز، تبلیغی جماعت کے ارکان اور مفتی حضرات کے سامنے رکھتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس بارے میں سوچ بچار کی جائے گی تاکہ ایک حکمت عملی کے ذریعے معاشرہ کے دوسرے افراد کی طرح خواجہ سرا کمیونٹی کے ارکان کی اصلاح اور تبلیغ کے لیے بھی منظم طریقہ سے کام شروع کیا جا سکے۔ جو کچھ اس طبقہ کے ساتھ اس وقت ہو رہا ہے، جس طرح ایک خاص سوچ اور مائنڈ سیٹ ہمارے معاشرہ کا بن چکا ہے کہ خواجہ سرا کا تو کام ہی یہی ہے، اسے بدلنے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس سے نہ صرف گناہ اور بُرائی پھیلتی ہے بلکہ بحیثیت معاشرہ ہم خواجہ سرائوں کو ایسی زندگی گزرانے پر مجبور کرتے ہیں جو اُن کے لیے بھی اچھی نہیں اور معاشرہ کو بھی آلودہ کرتی ہے۔

علماء حضرات اور دینی طبقہ کے علاوہ ریاست اور معاشرے کو بھی اس طبقہ کے لیے ایسے حالات مہیا کرنے چاہئیں جن میں وہ بہتر، باعزت اور عام انسان کی طرح زندگی گزار سکیں اور اُنہیں ایسے ماحول کا سامنا نہ ہو کہ اُن کے لیے بُرائی اور گناہ والی زندگی گزارنے کے علاوہ کوئی آپشن ہی نہ چھوڑا جائے۔ سرکاری نوکریوں کے علاوہ، خواجہ سراؤں کو اُن کی تعلیمی قابلیت کو دیکھتے ہوے نجی شعبہ میں نوکریاں دی جائیں، مختلف ہنر سکھائے جائیں تاکہ وہ حلال طریقے سے اپنا رزق کما سکیں۔ یہ وہ طبقہ ہے جس پر ہمیں خصوصی توجہ دینی چاہیے نہ کہ اُن کے ساتھ وہ سلوک روا رکھا جائے جس کا اُنہیں اس وقت سامنا ہے۔موجودہ بگاڑ میں ہماری ریاست، ہمارا معاشرہ اور ہمارا دینی طبقہ سب کا برابر کا حصہ ہے، اس لیے اس بگاڑ اور خرابی کو بھی ٹھیک کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے جس سے ہم بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

اعلامیے کے مطابق ایل این جی اور مقامی گیس پر چلنے والے پمپس بھی بند رہیں گے

سوشل میڈیا پیغام میں جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ میری کابینہ کے ارکان میں بے حد ٹیلنٹ ہے، جس پر فخر ہے

جلسہ سے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور دیگر قائدین خطاب کریں گے

5سال تک کی عمر کے 24 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

امریکا میں کل ہلاکتیں 3 لاکھ 82 ہزار سے بڑھ گئیں

گلگت بلتستان کے ضلع استورمیں دو روز سے جاری برفباری کی وجہ سے متعدد مقامات پر راستے بند ہوگئے

بھارتی فوج نے ایل او سی پر بڑوھ اور خنجر سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کی ہے۔

پنجاب بار کونسل ( پی بی سی ) میں توڑ پھوڑ اور خوف و ہراس پھیلانے پر 8 وکلا ء کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

قومی کرکٹر کی گاڑی کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوا کہ شاید انھیں بھی شدید چوٹیں آئیں ہوں، تاہم ان کی جانب سے اس معاملے میں بیان سامنے آگیا

اسلام آباد کے تھانہ رمنا کے علاقہ میں پولیس اہلکار کے تاجر پر تشدد کے معاملہ پر ڈی آئی جی آپریشنز کی ہدایت پر واقعے کی انکوائری میں کانسٹیبل عمرقصور وار قرار دیا گیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے اسلام آباد سے جاری ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ قومی وطن پارٹی اورپیپلز پارٹی کے درمیان کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوئے۔

برطانیہ میں گرانڈ سینٹرل ٹرین نے اپنی سروسز معطل کردی ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق گرانڈ سینٹرل ٹرین نے جنوری اورفروری میں اپنی تمام سروس معطل کردی ہے۔

ساتھ میں انھوں نے قائدِاعظم محمد علی جناح کے بارے میں لکھا کہ وہ ایک وفادار، سچے و پکے مسلمان، ایک عظیم رہنما اور ترک دوست تھے

پاور ڈویژن نے مفتاح اسماعیل کے اعداد و شمار پر مبنی جواب دے دیا ۔

بجلی کے طویل بریک ڈاؤن پر سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ ( سی پی جی سی ایل ) گدو کے 7 افسران و ملازمین کو معطل کردیا گیا ہے ۔

نصیر ترابی نےپاکستان ٹیلی وژن کےکئی مشاعروں میں نظامت کے فرائض انجام دیے۔ ان کا شمار صفِ اول کے اردو شعراء میں ہوتا ہے۔ کافی عرصے تک کالمز بھی لکھتے رہے۔


Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *